محمد جسیم الدین قاسمی
ریسرچ اسکالر شعبہ عربی دہلی یونیورسٹی،دہلی
ہندوستان اورکویت کے مابین مضبوط تجارتی رشتے رہے ہیں۔ جہاں کویت سے تیل اور پٹرولیم مصنوعات اور کئی دیگر چیزیں ہندوستان بر آمد کرتا رہا ہے وہیں ہندوستان نے بھی چاول، گوشت، چائے ، کافی، سیمنٹ، انجینئرنگ کے سامان ، کپڑے اور دیگر چیزیں کویت کو فراہم کر تا رہا ہے ۔
کویت کا قومی دن 25 فروری کو ہوتا ہے۔ فروری کے پورے ماہ کے دوران کویتی عوام اپنی آزادی کے 51 سال اور صدام حسین کی عراقی فوج سے امریکی اتحادی فوجوں کی قیادت میں نجات کے۲۱سال پورے ہونے کا جشن منا رہے ہیں۔ یہ موقعہ، جسے کویت نے گولڈن جوبلی قرار دیا ہے، ایسا ہے کہ ہم ان کامیابیوں پر نظر دوڑائیں جو کویت نے گزشتہ دس سال کے دوران ایک قوم کی حیثیت سے حاصل کیں ہیں۔
ابھی کویت اپنے۲۱؍سالہ یوم آزادی اور نصف صدسالہ قومی دن کاپروقار جشن منانے کی تیاری میں ہے ، اس سنہری موقع پر سابق امیر کویت الشیخ جابر الاحمدالجابر الصباح رحمہ اللہ کی خدمات اور ان کی زندگی کے روشن پہلوؤں کو نہ بیان کیا جاے تو بڑی ناانصافی ہوگی جس عظیم قائد نے تاراج کویت کو ازسرنو آبادکیا ، ایسی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں کہ دلوں کے بادشاہ بن گئے اور اپنے دینی، رفاہی، سماجی اور دعوتی کارناموں کی بنیادپر آج بھی زندہ ہیں
سابق امیر شیخ جابر الاحمد الجابرالصباح کے کارنامے بے شمار ہیں مختصر طور پر ان کاجائزہ لیا جائے تو کہا جاسکتاہے کہ انہوں نے بڑی حکمت ودانائی کے ساتھ اور انتہائی پرخطرماحول میں رہنے کے باوجود ملک وقوم کے لئے زریں خدمات انجام دیں ،جن میںسے مشت ازخروارے کے طور پربعض اہم خدمات کو ذکر کیا جارہا ہے:
1۔ کویت کو ایک ترقی یافتہ مثالی اسٹیٹ بنا یا اور پٹرول سے حاصل ہونے والی دولت کوملک کی تعمیر اور اپنی قوم کی راحت کے لیے استعمال کیا۔
2۔ کویتی شہریوں کے لیے مکان ‘ تعلیم ‘ علاج سب کچھ مفت فراہم کرنے کا انتظام کیا۔
3۔پٹرول سے حاصل ہونے والی زائد آمدنی کو عیش وعشرت پر خرچ کرنے کے بجائے آنے والی نسلوں کے لیے فنڈ قائم کرکے محفوظ کردیا۔
4۔ کویت میں مکمل آزادی کاماحول برقرار رکھا ‘ لوگوں کو بولنے اور لکھنے اور اپنی رائے کے اظہار کی آزادی دی ۔
5۔ عرب دنیا کی ترقی کے لیے کویتی فنڈ برائے عرب ترقیات قائم کیا اور تمام ملکوں کو قرضے فراہم کیے اور ان کی اعانت کی اور اربوں ڈالراس سلسلہ میں خرچ کیے ۔
6۔ دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی اور اندرون ملک سوسے زائد ملکوں کے کارکنوں کے لیے روزگارکے مواقع فراہم کیے۔
7 ۔ دینی جماعتوں کو اپنی دعوتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے پوری آزادی دی۔
8 ۔ غریبوں کی اعانت کے لیے نہ صرف وزارت اوقاف اور بیت الزکاة جیسے سرکاری ونیم سرکاری اداروں کوآزادی دی بلکہ عوامی تنظیموں کو بھی اہل خیر سے مال اکٹھا کرکے دنیا کے مختلف خطوں میں ضرورت مندوں کی اعانت کرنے اور مساجد ومدارس اور اسلامی مراکز قائم کرنے کی پوری چھوٹ دی۔
9 ۔ علمی وثقافتی میدان میں 45جلدوں پرمشتمل فقہی انسائیکلوپیڈیا تیار کرائی ‘ قاموس القرآن کی تدوین کرائی اور عالم اسلام کی موجودہ سیاسی وتعلیمی واقتصادی صورت حال پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل کتاب تیار کرائی ۔ ان کے علاوہ عربی زبان وادب اور فکروفلسفہ کی سیکڑوں کتابیں تیار کرائیں۔
10۔ قرآن کریم کی ذاتی خرچ پر لاکھوں کی تعداد میں طباعت اور تقسیم اور قرآن کریم کے حفظ میں مقابلہ پر ایک لاکھ دینا ر کے انعام کا مختص کیا جانا بھی ا لشیخ جابر الاحمد الصباح کے کارناموں میں سے ہے ۔ جس کے نتیجہ میں سیکڑوں کویتی نوجوانوں اور لڑکیوں نے قرآن کریم حفظ کرلیے ۔ اس کے علاوہ اسلامی موضوعات پر دسیوں سمیناروں اور کانفرنسوں کا انعقاد بھی ان کے عہد امارت کے امتیازی پہلووں میں سے ہے
11۔ نفاذ شریعت کے لیے مستقل ایک مشاورتی ادارے کا قیام اور اس کے ذریعہ مروجہ قوانین کا جائزہ لیکر ایسے قوانین کوختم کرنےکی کوشش جواسلامی تعلیمات کے منافی ہوں یہ بھی شیخ جابر الاحمد الصباح کے کارناموں کا ایک اہم حصہ ہے۔
12۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ خود اپنے ذاتی خرچ سے دنیا کے مختلف ملکوں میں پروجیکٹ نافذ کرائے ۔ مسجدیںاور مراکز قائم کرائے لیکن اس تاکید کے ساتھ ان کانام ظاہر نہ ہونے پائے ۔
13۔ آج بھی دنیا کے مختلف ملکوں کے ہزاروں بچے کویت اور اہل کویت کے خرچ پر تعلیم حاصل کررہے ہیں اورہزاروں یتیموں کی کفالت کا فریضہ کویت کی رفاہی تنظیمیں انجام دے رہی ہیں ۔
14۔ مرحوم امیر شیخ جابر الاحمد الصباح کی یہ ادا توہرکسی نے دیکھی ہے کہ دنیا کے کسی خطہ میں زلزلہ آئے،سیلاب آئے ، اور قحط سالی سے لوگ مررہے ہوں‘ کویتی فوجی جہاز اشیائے خوردنی اور دیگر امدادی سامان لیکر وہاں سب سے پیش پیش نظر آتے اور خاص امیری ہدایت کے مطابق جایا کرتے تھے۔ یقینا یہ وہ کارنامے ہیں جو شیخ جابر الاحمد الجابر الصباح کو زندہ رکھنے کے لیے کافی ہیں۔ موت سے کس کومفر ہے یہ مرحلہ تو ہر شخص کو پیش آنے والا ہے اور کویت کے حکمرانوں نے تو سیف پیلس پر حکمت وموعظت پر مبنی یہ جملہ بھی کندہ کرارکھا ہے کہ’’ لودامت لاحد ما اتصلت الیک‘‘ یہ بادشاہت کسی کے لیے دائمی ہوتی تو تمہارا نمبر ہی نہیں آتا“ ۔
صبحِ آزادی:
شیخ احمد جابر الصباح کے بعد شیخ عبداللہ السالم الصباح کویت کے امیر بن گئے ۔ یہ کویت کے گیارہویں امیر تھے ۔ انہیں کی کاوشوں اور کوششوں سے کویت نے آزادی کا پرچم لہرایا ۔کسی بھی ملک کی آزادی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے داخلی اور خارجی امور کو نمٹانے میں خود کفیل رہے اور ان میں کسی غیر کی دخل اندازی نہ ہو ۔اسی کو پیش نظر رکھتے ہوے امیر موصوف نے 1959 ءمیں ملک کے داخلی امور اور معاملات سے غلامی کی پرچھائی کو ختم کرنے کے سلسلے میںبہت سے اہم فیصلے صادر فرمائے ۔ یہ آزادی کی جانب بڑھتا ہوا پہلا قدم تھا ۔اسی سال دسمبر میں ملک کے عدالتی نظام کو مضبوط و مستحکم کرنے کے سلسلے میں بھی ایک مکتوب فرمان جاری کیا گیا جس کی وجہ سے اہلِ کویت اندرونِ ملک حالات سے نمٹنے اور درپیش مسائل کوخو د حل کرنے کے قابل بن گئے۔اس وقت تک کویت کا عدالتی نظام بھی دستِ غیر میں تھا۔ شیخ عبداللہ السالم الصباح حکومت برطانیہ پر دباؤ بناتے رہے کہ وہ /23 جنوری 1899 ءکے معاہدہ کو معطل کردے ۔ ان کی یہ کوشش رنگ لائی اور برطانیہ اس معاہدہ کو معطل کرنے پر مجبور ہوگیا ۔ آخر کار /19 جون 1961 ءکو’کویت -برطانیہ‘ معاہدہ منسوخ کردیا گیا اور کویت میں آزادی کی صبح نمودار ہوی ۔حصولِ آزادی کے بعد 11نومبر 1962 ءمیںوضع شدہ نئے دستور کا اجراءہوا۔ شیخ عبداللہ السالم الصباح کو آزاد کویت کے پہلے امیر ہونے کا شرف بھی حاصل ہے ۔1965 ءمیں شیخ انتقال فرما گئےاور شیخ صباح السالم الصباح نے ان کی جگہ لی۔
یوم ِ آزادی:
1961 ءکی آزادی کی یاد میں ہر سال 25 فروری کو کویت اپنا یوم آزادی مناتا ہے ۔جشنِ آزادی پورے جوش و خروش سے منایاجاتا ہے اور پورے کویت میں ہر سو اس کی جھلک دکھائی دیتی ہے ۔ اس سال یعنی 2012 ءکو یہ اپنی آزادی کی ۵۱ویں سال گرہ (Golden Jubilee) منارہا ہے ۔ لبریشن ڈے : 2 / اگست 1990 ءکو اس وقت کے عراقی صدر صدام حسین کے حکم سے عراقی فوج نے کویت پر حملہ کردیا ۔ پورے دو دنوں کی فوجی کارروائی کے بعد 4 / اگست 1990 ءکو عراقی فوج کویت پرمکمل طور پر قابض ہوگئی ۔ظلم وزیادتی اور جبر و تشددکا یہ دور پورے سات مہینوں تک کویت اور اہل کویت پرچھایا رہا ۔ بالآخر 26 / فروری 1991 ءمیںکویت دستِ ظالم سے آزاد ہوگیا۔اسی کی یاد میں ہر سال 25 / فروری ’الیوم الوطنی‘ ( National Day)کے دوسرے روز26 / فروری کو یوم التحریر (Liberation Day) منایا جاتا ہے ۔
جغرافیائی حالت:
کویت کا شمار دنیا کے نہایت چھوٹے ممالک میں ہوتا ہے ۔یہ خلیج عرب کے جنوب مغرب میں واقع ہے ۔اس کی سطحِ زمین مغرب سے مشرق کی جانب نشیبمیں ہےاور مغرب کی جانب زمین کی اونچائی سطح سمندر سے 300 میٹر سے زیادہ نہیں ہے ۔کویت کے بڑے حصے کو ریتیلی صحرائے عرب نے گھیر رکھا ہے ۔ جس کی وجہ سے سطح زمین نرم اور ریتلی ہے ۔ جگہ جگہ کم اونچائی والے ریت کے ٹیلے بھی نظر آتے ہیں ۔ اس جزیرة نما ملک کے آس پاس تقریبا نو جزیرے پائے جاتے ہیں ۔جن کے نام اس طرح ہیں : جزیرہ بوبیان ( یہ کویت کا سب سے بڑا اور خلیج عرب کا دوسرا بڑا جزیرہ ہے )، جزیرہ فیلکا ( یہ کویت کا واحدجزیرہ ہے جسے بسایا گیا ہے )، جزیرہ وربہ ، جزیرہ کبر ، جزیرہ عوھہ ، جزیرہ ام المرادم ، جزیرہ مسکان، جزیرہ قاروہ ، جزیرہ ام النمل۔
طرزِ حکومت:
کویت میں حکومت کی نوعیت آئینی شہنشاہیت کی ہے ۔ 1962 ءکے آئین کے مطابق کویت میں موروثی حکومت ہوگی،جو شیخ مبارک السالم الصباح کی نسل میں وراثتًا چلے گی ۔ اس آئین کی رو سے شیخ کی ذریت کا ایک فرد امیر ہوگا اورحکومتی معاملات میں ان کا تعاون ولی عہد کرے گا ۔جس کو خود امیر نامزد کریں گے اور کویت پارلمنٹ ”مجلس الامّة“ کے ارکان کثرتِ آراءسے اس کاانتخاب کریں گے ۔ اگر کثرتِ آراءاس کے لیے موافقت نہ کرے تو امیر ،شیخ مبارک کی نسل میں سے تین افراد کا نام پیش کریں گے اور ”مجلس الامة “ کو ان میں سے کسی ایک کو ولی عہد چن لینا ہوگا ۔ امیر کویت میں ’امیر ‘ریاست کے سربراہ ہوتے ہیں۔ 1962 ءکے آئین کی رو سے’ امیر ‘ کویت کا سپریم اتھارٹی ہیں ۔ امورِ اقتدار میں وزیراعظم ان کا تعاون کرتے ہیں ۔وزیراعظم کا تقرر اور انکی برطرفی کاحق رکھنے کے ساتھ پارلیمان کی تنسیخ اور آئین کے بعض حصوں میں ترمیم کرنے یا انہیں معطّل کرنے کا بھی انہیںپورا حق حاصل ہوتا ہے ۔ 26 / جنوری 2006 ءسے عزت مآب شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح (تاریخ پیدائش :17 جنوری 1929 ء) کویت کے امیر ہیں ۔یہ آزاد کویت کے پندرہویںامیرہیں۔اور شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح ولی عہد ہیں ۔
معیشت:
کویت دنیا کے امیر ترین ملکوں میں سے ایک ہے ۔ بلکہ کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا پانچواں امیر ترین ملک ہے ۔ کویت کی حکومت کو ایک مضبوط معیشت حاصل ہے ۔زیرزمین سے بر آمد کیا جانے والا تیل ہی اس کی مضبوط معیشت کی بنیاد ہے۔ 1934 ءسے 1937 ءزیرِ زمین تیل کی ناکام تلاش کے بعد فروری ، 1938 ءکو پہلی بار کویت کی ریتیلی اراضی ’برقان ‘ میں دریافت کیا گیا ۔یہ دنیا کادوسر ا بڑا قطعہ ہے جہاں زیرِ زمین تیل کا وافر مقدار موجود ہے ۔2009 تک کویت کے تیل کی پیداوار ی صلاحیت یومیہ 2.494 ملین بیرل تھی۔اس کا دعوی ہے کہ عالمی سطح پر اس کے پاس 7.6% یعنی 101.5 بلین بیرل تیل کے ذخائر ہیں ۔ اس لحاظ سے یہ دنیا کا پانچواں ملک ہے جس کے پاس تیل کے ذخائر کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے ۔ پٹرول کے علاوہ گیس اور بعض دیگر مصنوعات پر بھی کویت کی معیشت انحصار کرتی ہے ۔ جھینگے Shrimp) ( در آمد کرنے والا سب سے بڑا ملک کویت ہی ہے ۔کویت نے کئی ایک بیرونِ ملک کمپنیوں میں بھی بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ جیسے مرسڈیس بنز کمپنی ، Q8آئل کمپنی اور برٹش پٹرولیم میں اس کی حصہ داری ہے ۔ تیل کی دریافت سے پہلے کویتی دوسرے خلیجی ملک والوں کی طرح فنِ غواصی میں مہارت رکھتے تھے ۔ اس کے ذریعہ سمندر کے پیٹ سے موتیاں چن لاتے جواس وقت ان کی معیشت کی بنیاد تھی ۔موتیوں کے بیوپاری ’طواشین‘ کے نام سے جانے جاتے تھے ۔ کشتی کی صنعت کے لیے بھی کویت بہت مشہور تھا ۔ بلکہ کویتی کشتیوں کی اس وقت بڑی مانگ رہتی تھی ۔اس کے لیے تختے اکثر ہندوستان سے برآمد کیے جاتے تھے ۔ جو زیادہ تر ناریل یا ساگوان کے درختوں سے بنائے جاتے تھے ۔
موجودہ عہد میں ہند کویت تعلقات:
ہند۔ کویت تعلقات کو نئی گرم جوشی عطاکرنے اور مختلف میدانوں میں ربط و تعاون کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے دونوں ممالک ہمیشہ پر عزم رہے ہیں ۱۴جون ۲۰۰۸کو جب امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح ہندوستان آئے تھے تو وزیر اعظم ڈاکتر منموہن سنگھ نے ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ہند۔ کویت کے روایتی رشتوں کو مضبوط اور مستحکم کرنے پر زور دیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر منموہن سنگھ اور امیر کویت نے اس عز م کا اظہار کیا تھا کہ اس خطے میں دونوں ممالک امن وترقی اور تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر کام کریںگے چنانچہ موجودہ امیر کویت ہندوستان سے بہتر رشتہ استوار رکھتے ہوئے ترقی کے راہ پر گامزن ہیں۔
ہندوستان اورکویت کے مابین مضبوط تجارتی رشتے رہے ہیں۔ جہاں کویت سے تیل اور پٹرولیم مصنوعات اور کئی دیگر چیزیں ہندوستان بر آمد کرتا رہا ہے وہیں ہندوستان نے بھی چاول، گوشت، چائے ، کافی، سیمنٹ، انجینئرنگ کے سامان ، کپڑے اور دیگر چیزیں کویت کو فراہم کر تا رہا ہے ۔